حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ سردیوںمیں ایک لنگی اور ایک چادر اوڑھ کر باہر نکلا کرتے تھے اور یہ دونوں کپڑے پتلے ہوتے تھے اور گرمیوں میں موٹے کپڑے ایسا جبہ پہن کر نکلا کرتے تھے جس میں روئی بھری ہوتی تھی۔ لوگوں نے مجھ سے کہا آپ کے اباجان رات کو حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے باتیں کرتے ہیں آپ اپنے اباجان سے کہیں کہ وہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے اس بارے میں پوچھیں۔ میں نے اپنے والد سے کہا ’’لوگوں نے امیرالمومنین کا ایک کام دیکھا ہے جس سے وہ حیران ہیں۔‘‘ میرے والد نے کہا وہ کیا ہے؟ میں نے کہا ’’وہ سخت گرمی میں روئی والے جبہ اور موٹے کپڑوں میں باہر آتے ہیں اور انہیں گرمی کی کوئی پروا نہیں ہوتی اور سخت سردی میں پتلے کپڑوں میں باہر آتے ہیں نہ انہیں سردی کی کوئی پراہ ہوتی ہے اور نہ وہ سردی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں تو کیا آپ نے ان سے اس بارے میں کچھ سنا ہے؟ لوگوں نے مجھے کہا ہے کہ جب آپ رات کو ان سے باتیں کریں تو یہ بات بھی ان سے پوچھ لیں۔‘‘چنانچہ جب رات کو میرے والد حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے پاس گئے تو ان سے کہا ’’اے امیرالمومنین! لوگ آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہیں۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے کہا وہ کیا ہے؟ میرے والد نے کہا آپ سخت گرمی میں روئی والا جبہ اور موٹے کپڑے پہن کر باہر آتے ہیں اور سخت سردی میں دو پتلے کپڑے پہن کر باہر آتے ہیں نہ آپ کو سردی کی پروا ہوتی ہے اور نہ اس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں‘‘ حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ نے فرمایا ’’اے ابولیلیٰ! کیا آپ خیبر میں ہمارے ساتھ نہیں تھے؟‘‘ میرے والد نے کہا اللہ کی قسم میں آپ لوگوں کے ساتھ تھا۔ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہٗ نے فرمایا: حضورﷺ نے پہلے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہٗ کو بھیجا وہ لوگوں کو لے کر قلعہ پر حملہ آور ہوئے لیکن قلعہ فتح نہ ہوسکا وہ واپس آگئے۔ حضور اکرم ﷺ نے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ کو بھیجا وہ لوگوں کو لے کر حملہ آور ہوئے لیکن قلعہ فتح نہ ہوسکا وہ بھی واپس آگئے۔ اس پر حضور ﷺ نے فرمایا ’’اب میں جھنڈا ایسے آدمی کو دونگاجسے اللہ اور اس کے رسولﷺ سے بہت محبت ہے اللہ اس کے ہاتھوں فتح نصیب فرماے گا اور وہ بھگوڑا بھی نہیں ہے۔‘‘ چنانچہ حضور ﷺ نے آدمی بھیج کر مجھے بلایا اور آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا میری آنکھ دکھ رہی تھی مجھے کچھ نظر نہیں آرہا تھا۔ حضور ﷺ نے میری آنکھوں پر لعاب لگایا اور یہ دعا کی اے اللہ! گرمی اور سردی سے اس کی حفاظت فرما! اس کے بعد مجھے نہ کبھی گرمی لگی اور نہ کبھی سردی……
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں